15 Minutes, 46 Books

This is how the simplest of things, when done on a regular basis, can lead to a life well spent (and indeed, well used)

The following is a rough script of what is being said in the video:

یہ ۱۸۷۴ میں اینتھونی ٹرولوپ نے ایک حیران کُن رفتار سے لکھنا شروع کیا۔ ان صاحب نے اگلے ۳۸ سالوں میں ۴۷ ناول، ۱۸ غیر افسانوی کتابیں، ۱۲ افسانے، ۲ ڈرامے اور مزید قسما قسم کے کالم وغیرہ لکھے۔

یہ سارا کچھ ان صاحب نے دن میں صرف ۳ گھنٹے اپنی لکھائی کودیتے ہوا کیا

اور رب کا شکر کہ انہوں نے بذاتِ خود اپنی روزانہ لکھنے کی عادت سے ہمیں آشنا کیا۔ کہتے ہیں

یہ میرا معمول بن چکا ہے کہ میں اپنی گھڑی اپنے سامنے رکھ کر، اپنے اوپر لازم کر لیتا ہوں ۲۵۰ الفاظ ہر ۱۵ منٹ بعد ۔۔۔
یہ وقت کی تقسیم کی بدولت میں ۱۰ صفحے ایک ناول کے روز کے لکھ لیتا ہوں۔ اور اگر یہ میں ۱۰ ماہ کر لوں، تو اس کے نتیجے میں تین ناول سال میں مکمل ہوتے ہیں۔

یہ طریقہ شائد سننے میں معمولی لگے، لیکن اس طریقے میں بہت حکمت مضمر ہے۔

ہوتا یوں ہے کہ آپ اگر لکھنے ہی کی مثال لیں، تو مثلاً آپ ایک کتاب لکھنے کی نیت کر لیتے ہیں، تو یہ تو ایک طویل سفر ہے، ایک لمبی جنگ ہے۔ اور آپ کے حوصلے بلند تر سے بھی ذیادہ بلند ہوتے ہیں۔ شروع میں۔ لیکن ایک دو دنوں بعد، ایک دو ہفتوں یا مہینوں بعد، آپ کی ناول کے ادھورے قصے اوراق میں بکھرے رہ جاتے ہیں۔

لیکن ٹرولوپ صاحب کے طریقے کا اصل کمال، بلکہ جادو کہنا چاہیے، یہ ہے کہ ان کا ہر کام، ہرپراجکٹ، ہرذہنی تقسیم فقط ۱۵ منٹ کی ہوتی ہے۔ ہر ۱۵ منٹ کے بعد آپ دیکھ لیں کہ ۲۵۰ الفاظ صفحے پر ہیں، کمپیوٹر سکریں کی ذینت ہیں۔۔ اس سے آپ کو آپ کا نتیجہ فوری ملتا ہے اورملتا رہتا ہے، کیونکہ اب اگلے ۱۵ منٹ ہیں ۲۵۰ الفاظ کے لیے۔ آپ کی جنگ ایک لڑائی بن جاتی ہے، جسے آپ ایک گھنٹے میں ۴ دفعہ لڑ رہے ہوتے ہیں۔ اپنا زاویہ بہتر کر رہے ہوتے ہیں، اپنا ہنر بڑھا رہے ہوتے ہیں، اس سے آپ کو بھی ایک توجہ کا مرکز ملتا ہے ۔

اس طریقے کےتین بڑے فائیدے ہیں۔

motivation پہلا۔ آپ کے دل و دماغ ۱۵ منٹ کے کام کے لیے جلدی آمادہ ہو جاتے ہیں۔

frequency دوسرا۔بار بار ایک کام کو کرنے سے جلد بہتری آتی ہے۔ بات ۱۵ منٹ کی نہیں، بات ہے کم وقت میں نتیجہ نظر آنے کی۔ جسے آپ اگلے حصے میں بہتر کر سکتے ہیں۔

momentum تیسرا۔ اور دن میں آپ جتنی “لڑائیاں” جیت لیتے ہیں، باقی لڑائیاں اُتنی آسان ہو جاتی ہیں

تو سفرِطویل کی پیمائش چھوٹی رکھیں۔
توجہ مصرع پر رکھیں، نظم آپ سے آپ بنتی چلی جائے گی۔

اس کے نتیجے میں آپ کا دن مفید گزرتا ہے۔ آپ کارآمد رہتے ہیں، اپنے سفر پر گامزن۔ تو اور کیاچاہیے۔ بسم اللہ۔

Related Articles

شوق کی بات

اردو میں لکھنا شاید شوق ہو یا کویی شرمسار سا زوق ہو ان باتعں سے کوؑی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ اب اردو میں لکھنا ضروری…